منفی جذبات ہمیں سوچنے کا موقع نہیں دیتے اور صحیح صورت حال کو سمجھے بغیر جارحانہ ردعمل کا سبب بنتے ہیں اور ایسی صورت حال میں انسانی رویہ میں انتہاپسندی پیدا ہوجاتی ہے اور ہم صرف وہی دیکھتے ہیں جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں۔
زندگی خدا کی ایک عظیم نعمت ہے اور اس کی تمام خوبصورتی دلکشی اور رعنائی انسانی جذبات واحساسات کے دم سے ہے‘ مثبت جذبے جہاں زندگی میں خوبصورت رنگ بھرتے ہیں وہیں پر منفی جذبات اس کی دلکشی کو ماند کردیتے ہیں جس طرح سےمثبت جذبوں کو ناپنا بہت مشکل ہے ویسے ہی منفی جذبات کی پیمائش بھی نہیں کی جاسکتی اور جب یہ منفی جذبات اپنی انتہا کو پہنچ جائیں تو نہ صرف دوسروں کیلئے نقصان دہ ہوتے ہیں بلکہ انسان خود بھی نفرت و حقارت کی تصویر بن کر رہ جاتا ہے اس کی شخصیت ناپسندیدہ ہوجاتی ہےا ور لوگ ایسے شخص سے بات کرتے ہوئے کترانے لگتے ہیں۔
اندرونی بے چینی کے شکار لوگ!
حسد بھی منفی جذبات میں سے ایک ایسا منفی جذبہ ہے جس سے ہمارا واسطہ روز مرہ کی زندگی میں پڑتا رہتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حسد ہے کیا؟حسد انسان کے اندر پایا جانے والا ایک منفی رجحان ہے جو عموماً احساس کمتری یااحساس برتری کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔ اس منفی جذبے کے تحت انسان کسی کی خوشی یا کامیابی کو دل سےقبول کرنے کے بجائے اندرونی بے چینی کا شکار رہتا ہے۔
1۔دوسرے لوگوں کامذاق اڑانا۔2۔ دوسروں کی کامیابی پر حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے بے نیازی ظاہر کرنا۔ 3۔دوسروں کو مشکل میں دیکھ کر اطمینان محسوس کرنا۔4۔ لوگوں پر بلاوجہ تنقید کرنا۔5۔ اپنی اہمیت جتانے کے لیے طرح طرح کے حربے اختیار کرنا۔ ان کے علاوہ اور بھی ہزاروں طریقے ہیں جس سے حاسد اپنے جذبات کا اظہار کرتا رہتا ہے انسانی فطرت ہزاروں طرح کے مختلف جذبات کا منبع ہے جس طرح خوش اخلاق و وفاداری، درد، خوشی، اداسی اور غرور کو ناپنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ اسی طرح سے حسد کو ناپنے کا بھی کوئی آلہ نہیں ہے لیکن اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انسان نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ اپنا مستقبل بھی تاریک کرلیتا ہے۔اگر آپ ایسی الجھن کا شکار ہیں تو یاد رکھیے کہ اس صورتحال سے پریشان نہ ہوں بلکہ اس کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ طنزیہ جملوں و مزاحیہ فقروں پر پریشان نہ ہوں۔ اپنے کام پر بھرپور توجہ دیجئے۔ اپنے آپ کو ویسا ہی رکھئے جیسا آپ دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ منفی صورت حال کو مثبت لیں اور اس سےدلبرداشتہ ہونے کے بجائے سبق آموز بنائیں۔ طنزیہ اور منفی فقرے آپ کے لیے kick start بھی ہوسکتے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کو مثبت لیجئے۔
مثال کے طور پر اگر ایک استاد اپنے شاگرد کو یہ کہتا ہے کہ ’’شاید ہی تم امتحان پاس کرو‘‘ اس کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ استاد اپنے شاگرد کو پاس ہوتا نہیں دیکھ سکتا بلکہ اس کامقصد یہ ہوتا ہے کہ بچے کو ذمہ داری کا احساس دلایا جائے تاکہ وہ پڑھائی میں لاپرواہی کا مرتکب نہ ہو۔مثبت سوچ نہ صرف آپ کے کام میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ صحت مند بھی رکھتی ہے اور منفی سوچ جہاں آپ کو ناپسندیدہ بناتی ہے وہیں پر آپ کیلئے بیماری کا پیغام بھی لاتی ہے۔
حسد کا حقیقی شکار کون ہے؟
منفی جذبات ہمیں سوچنے کا موقع نہیں دیتے اور صحیح صورت حال کو سمجھے بغیر جارحانہ ردعمل کا سبب بنتے ہیں اور ایسی صورت حال میں انسانی رویہ میں انتہاپسندی پیدا ہوجاتی ہے اور ہم صرف وہی دیکھتے ہیں جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں۔ اپنی مرضی کے برعکس کچھ بھی برداشت کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور یہ صورت حال نہ صرف ہماری ناراضگی اور دکھ کو بڑھا دیتی ہے بلکہ زندگی سے لطف انداز ہونے سے بھی روک دیتی ہے۔
ناپسندیدہ صورت حال کا حل کیا ہے؟
منفی صورت حال آپ کیلئے تکلیف دہ ثابت ہوتی ہوگی۔ ہم آپ کی اس مشکل کو آسان بنانے کیلئے کچھ گُر بتارہے ہیں جو شاید آپ کے مسئلے کومکمل طور پر حل نہ کرسکیں لیکن صورت حال کو بہتر کرنے میں یقیناً مددگار ثابت ہوں گے۔ناپسندیدہ اور تکلیف دہ واقعات کو بار بار نہ دھرائیے اس سے آپ کی اپنی تکلیف میں اضافہ ہوگا۔
حقیقت پسند بنئے!یہ بات یاد رکھئے کہ تمام لوگ نہ تو ہروقت آپ کا خیال رکھ سکتےہیں اور نہ ہی آپ سے محبت کا اظہار کرسکتےہیں۔
اطمینان رکھیے: منفی صورت حال سے پریشان نہ ہوں بلکہ ہلکی پھلکی آرام دہ ورزشیں کریں یا پھر ایسا کوئی مشغلہ اختیار کریں جو آپ کو سکون دیتا ہو۔ مثلاً کتابیں پڑھنا، دوستوں سے بات چیت وغیرہ۔
حالات سے سیکھئے: حالات سے دلبرداشتہ ہونے کے بجائے ان سے سیکھنا شروع کیجئے۔ اس بات کا جائزہ لیں کہ کس طرح کے واقعات آپ کے اندر دکھ اور تکلیف کے احساسات پیدا کردیتے ہیں تاکہ آپ اپنے آپ کو پہلےسےتیار رکھ سکیں۔
ورزش کی عادت بنائیں: صبح سیر کیلئے باہر جائیں۔ ورزش کے بعد جسم کے اندر سے ایسے کیمیائی مادے خارج ہوتے ہیں جو سکون پیدا کرتے ہیں۔
ماضی کی تکرار سے بچیں: ہروقت ماضی میں مت جئیں۔ یہ عمل آپ کو زندگی سے دور کردیتا ہے۔
معاف کردیں: اگر ممکن ہو تو حاسد لوگوں کو معاف کردیں۔ یاد رکھئے وہ آپ سے زیادہ تکلیف میں ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں